نئی دہلی ،18مئی (ایجنسی) سپریم کورٹ نے مسلم کمیونٹی میں مقبول تین طلاق رواج کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر آج اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا. چیف جسٹس کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے تین طلاق پر چھ دن سماعت کی جس میں مرکزی حکومت، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، آل انڈیا مسلم ویمنس پرسنل لاء بورڈ اور دیگر نے اپنا موقف رکھا.
بنچ نے 11 مئی کو سماعت شروع کی تھی. پیٹھ میں
شامل رکن مختلف مذھبی فرقوں مثلا سکھ، عیسائی، پارسی، ہندو اور مسلم میں سے ہیں.
بنچ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا مسلمانوں میں رائج تین طلاق کی پریکٹس مذہب سے منسلک بنیادی حق ہے. ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ فی الحال وہ 'بہویواہ' اور 'نکاح حلالہ' کے مسئلے پر غور نہیں کرے گی. بنچ نے کہا کہ 'بہویواہ' اور 'نکاح حلالہ' جیسے مددو کو زیر التواء رکھا جائے گا اور ان پر بعد میں غور کیا جائے گا.